یہ نہ پوچھ کیا حسین ہےفضل کبریا حسین ہے کیا بتاؤں کیا حسین ہے میرا مدعا حسین ہے بات ہے بس اتنی مختصر ایک یزید تھا حسین ہے کیسے ہو سکے گا یہ فنا دین کی بقا حسین ہے
دین کی بقا حسین ہے وعدۂ نبی کیا وفا ایسا باوفا حسین ہے کربلا نے دے دیا ثبوت دین میں کھڑا حسین ہے صبر و شکر کا ہے منتہی پیکر رضا حسین ہے
مرتضی کا ہے وہ شاہکار ال مصطفی حسین ہے کربلا میں اخری نماز کر گیا ادا حسین ہے خلد ہے انہی کی ملکیت جن کا مقتدی حسین ہے ارفق اپ کی ہے جنتیں