
Wazifa In Urdu And English Translation
Translate In Urdu:
مراد اس سے وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور اللہ کے ذکر سے ان کے دلوں کو اطمینان ہوتا ہے۔خوب سمجھ لو کہ اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوجاتا ہے۔
Translate In English:
It means those who believe and their hearts are satisfied by the remembrance of Allah. Understand well that the remembrance of Allah satisfies the hearts.
تفسیر: صراط الجنان
(سن لو! اللہ کی یاد سے ہی دل چین پاتے ہیں) یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت و فضل اور اس کے احسان و کرم کو یاد کر کے بے قرار دلوں کو قرار اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔یونہی اللہ تعالیٰ کی یاد محبت الٰہی اور قربِ الٰہی کا عظیم ذریعہ ہے اور یہ چیزیں بھی دلوں کے قرار کا سبب ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ بھی کہا جائے تو یقیناً درست ہو گا کہ ذکر الہٰی کی طبعی تاثیر بھی دلوں کا قرار ہے،اسی لیے پریشان حال آدمی جب پریشانی میں اللہ تعالی کا ذکر کرتا ہے تو اس کے دل کو قرار انا شروع ہو جاتا ہے یوں ہی قران بھی ذکر اللہ ہے اور اس کے دلائل دلوں سے شکوک و شبہات دور کر کے چین دیتے ہیں یوں ہی دعا بھی ذکر اللہ ہے اور اس سے بھی حاجت مندوں کو سکون ملتا ہے اور اسمائے الہی اور عظمت الہی کا تذکرہ بھی ذکر اللہ ہے اور اس سے بھی محبان خدا کے دلوں کو چین ملتا ہے
:اللہ تعالی کے ذکر سے متعلق دو اہم باتیں
(1)۔۔۔امام محمد غزالی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: حضرت عثمان مغربی رحمتہ اللہ تعالی علیہ سے ان کے ایک مرید نے عرض کی: کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دل کی رغبت کے بغیر بھی میری زبان سے اللہ تعالی کا ذکر جاری رہتا ہے انہوں نے فرمایا: یہ بھی تو شکر کا مقام ہے کہ تمہارے ایک عضو (یعنی زبان) کو اللہ تعالی نے ذکر کی توفیق بخشی ہے
(2)۔۔۔جس کا دل اللہ تعالی کے ذکر میں نہیں لگتا اسے بعض اوقات شیطان وسوسہ ڈالتا ہے کہ جب تیرا دل اللہ تعالی کے ذکر میں نہیں لگتا تو خاموش ہو جا کہ ایسا ذکر کرنا بے ادبی ہے۔اسی شیطانی وسوسے سے بچنا چاہیے-امام محمد غزالی رحمت اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں”اس وسوسے کا جواب دینے والے لوگ تین قسم کے ہیں. ایک قسم ان لوگوں کی ہے جو ایسے موقع پر شیطان سے کہتے ہیں: خوب توجہ دلائی, اب میں تجھے بےزار کرنے کے لیے دل کو بھی حاضر کرتا ہوں اس طرح شیطان کے زخموں پر نمک پاشی ہو جاتی ہے. دوسرے وہ احمق ہیں جو شیطان سے کہتے ہیں: تو نے ٹھیک کہا جب دل ہی حاضر نہیں تو زبان ہلائے جانے سے کیا فائدہ! اور یوں وہ اللہ تعالی کے ذکر سے خاموش ہو جاتے ہیں. یہ نادان سمجھتے ہیں کہ ہم نے عقلمندی کا کام کیا حالانکہ انہوں نے شیطان کو اپنا ہمدرد سمجھ کر دھوکہ کھا لیا ہے. تیسرے وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں: اگرچہ ہم دل کو حاضر نہیں کر سکتے مگر پھر بھی زبان کو اللہ تعالی کے ذکر میں مصروف رکھنا خاموش رہنے سے بہتر ہے اگرچہ دل لگا کر ذکر کرنا اس طرح کے ذکر سے کہیں بہتر ہے (کیمیا ئے سعادت رکن چہارم